मूल: नीरज सुधांशु نیرج سدھانشو
अनुवाद: राशिद अमीन नदवी ترجمہ : راشد امین ندوی
گرمی کا موسم شروع ہو گیا تھا، آندھی بارش کبھی بھی آ سکتی تھی،ریما کو پریشانی تھی اپنی گھر کی چھت صاف کروانے کی، پچھلے سال نالیوں میں کچرا پھنسنے سے پوری چھت پانی سے بھر گئی تھی و سیڑھیوں کے راستے پانی گھر میں گھس آیا تھا. بڑی مصیبت پیدا ہو گئی تھی. گھر صاف کرتے ہوئے کمر درد کو یاد کرتے ہی ریما کانپ اٹھی، صفائی والی پہلے سے بیمار چل رہی تھی، خادمہ نے بھی ‘وقت نہیں ہے’ کا رونا روکر انکار کر دیا تھا، خادم ہری بھی اکیلا نہیں کر سکتا تھا، اب کریں تو کیا کریں! اس نے کافی سمجھا بجھا کر منت سماجت کر، ایکسٹرا پیسوں کا لالچ دے کر مالی کو تیار کیا اس کام کے لیے.
اگلے دن صبح صبح مالی آگیا اس نے خادم ہری کو بھی ساتھ لگا دیا اس کی مدد کو. دونوں نے مل کر تھوڑی دیر میں چھت صاف کر دی، اب رہ گیا تو ایک پرانا بڑا سا ٹب،جس میں کچھ دنوں پہلے کرائے گئے مرمت کے کام میں سے بچا ریت رکھا تھا.
“اسے بھی خالی کر دو ریت کٹے میں بھر کر، ٹب نیچے آنگن میں لے جاکر رکھ دو.” ریما نے کہا.
“اب ٹیم نا ہے میڈم جی، مجھے اور کام کرنے بھی جانا ہے، پہلے ہی بہت دیر ہو گئی ہے، پھر کبھی آکر کر دوں گا.”
مالی نے لاچاری کا اظہار کر دیا.
“ارے ذرا سی دیر لگے گی، نپٹا جو دے. “
” اب نا بہت ٹیم لگ جائے گا، پھر کر دوں گا. “مالی نہیں مانا.
نہ چاہتے ہوئے بھی ریما کو مالی کی بات ماننی پڑی، وہ کام ختم کرکے نیچے اتر آیا اور اپنی سائیکل اٹھاکر چلنے کو ہوا، تبھی ریما نے آواز لگائی، “ارے سن اپنے پیسے تو لیتے جا. ” ریما نے ایک سو کا نوٹ اس کے ہاتھ پر رکھا، لے، کم تو نہیں ہیں نا!”
مالی نے نوٹ جھٹ سے جیب میں رکھا اور سائیکل پھر سے اسٹینڈ پر چڑھا دی و بولا،” لاؤ ٹب بھی خالی کر ہی دیتا ہوں لگے ہاتھ، پھر ٹیم ملے یا نہ ملے. “
-0-